حضرت آيۃ اللہ خامنہ اي کے نقطہ نظر حجاب کے بارے میں
حجاب، قائد انقلاب اسلامي کے نقطہ نگاہ سے(حصّہ اوّل)
حجاب، اقدار کا جز:
مرد و زن کے ما بين ايک حد بندي کا موضوع مسلمانوں کے نزديک ايک بنيادي اصول ہے- يہ واقعي ايک بنيادي اصول ہے- مسلمانوں کا اس پر ايقان ہے- حالانکہ يہ فروع دين کا جز ہے- حجاب فروع دين کا حصہ ہے- ناجائز طريقے سے مرد و زن کي آميزش کي حرمت فروع دين کا جز ہے ليکن مرد و زن کے مابين حدود کا مسئلہ بذات خود اصول کا درجہ رکھتا ہے- يہاں سياہ چادر کي بات نہيں ہے، يہ خود کو اوپر سے ڈھانپ لينے کي بات نہيں ہے، يہ مسئلہ نہيں ہے کہ حجاب کي شکل کيا ہو- کيونکہ ممکن ہے کہ مختلف ادوار ميں، مختلف مقامات پر اور مختلف مناسبتوں کے لحاظ سے اس کي شکل بھي مختلف ہو- ليکن بذات خود يہ حد اور يہ حفاظتي ديوار اسلامي نظرئے سے بنيادي اصولوں ميں شامل ہے- حجاب کا مسئلہ اقدار سے تعلق رکھتا ہے- حجاب حالانکہ خود تو بلند تر چيزوں کے لئے مقدمے اور تمہيد کا درجہ رکھتا ہے ليکن بجائے خود بھي يہ اقدار ميں شامل ہے- ہم جو حجاب پر اتني تاکيد کرتے ہيں اس کي وجہ يہ ہے کہ حجاب سے عورت کو يہ آساني ہوتي ہے کہ اپنے مطلوبہ معنوي و روحاني مقام پر پہنچ جائے اور اس کے سر راہ موجود لغزش کے اسباب و علل سے اس کے قدم نہ ڈگمگائيں-
مرد اور عورت کے روابط:
مرد و زن کے درميان ايک حد بندي ہے، وہ آپس ميں ايک دوسرے سے گفتگو کريں، لين دين رکھيں، بحث و تکرار کريں، دوستانہ انداز ميں گفتگو کريں ليکن اس حد بندي اور حفاظتي فاصلے کو ملحوظ رکھتے ہوئے- يہ چيز اسلام ميں ہے اور اس کا پاس و لحاظ ضروري ہے- مرد و زن کے درميان قائم سرحد سے تجاوز اور عورت کے انساني وقار کو مجروح کرنا اور اسے لذت کے سامان يا زرق برق مصنوعات کے استعمال کي مشين بنا دينا ممنوع ہے-
اسلام عورت کو ايسا با شرف اور با وقار ديکھنا چاہتا ہے کہ وہ قطعا اس بات پر توجہ نہ دے کہ کوئي مرد اسے ديکھے- يعني عورت ايسي با وقار رہے کہ اس پر اس کا کوئي فرق نہ پڑے کہ کوئي مرد اسے ديکھ رہا ہے يا نہيں- يہ کہاں اور وہ کہاں کہ عورت کا اپنے لباس، اپنے ميک اپ، اپنے طرز گفتگو اور چلنے کے انداز کے سلسلے ميں سارا ہم و غم يہ ہو کہ مرد اسے ديکھيں؟! ان دونوں کے مابين کتنا فرق ہے؟!
بشکریہ خامنہ ای ڈاٹ آی آڑ
متعلقہ تحریریں:
عورت کي مغربي حيثيت
کيا عورت تيسرے درجہ کي مخلوق ہے ؟