• صارفین کی تعداد :
  • 2806
  • 9/2/2014
  • تاريخ :

تاريخي پلوں کي سرزمين  ( حصّہ دوّم )

تاریخی پلوں کی سرزمین  ( حصّہ دوّم )

پل گپ

اس پل کو صفوي دور حکومت ميں بنايا گيا تھا  اور شہر کے دو حصّوں يعني مشرقي اور مغربي کو آپس ميں ملاتا ہے - اس پل کے 24 دھانے ہيں اور اس کي لمبائي 350 ميٹر ہے -  اس کي چوڑائي 9 ميٹر جبکہ اونچائي 8 ميٹرکے قريب ہے - اس کي بنيادوں کو بنانے کے ليۓ پتھروں کو تراشا گيا تھا - اس پل کي آرائش پر خاصي توجہ دي گئي تھي اور اس پل کو ديکھ کر اصفہان کا پل خواجو ياد آ جاتا ہے کيونکہ ان دونوں پلوں کےدرميان اچھي خاصي شباھت پائي جاتي ہے - اس پل کو ديکھنے کے ليۓ ضروري ہے کہ آپ خرم آباد ميں خيابان مجاھدين اسلام کا رخ کريں -

.

پل سي پله

قديم دور ميں يہ پل کرمانشاہ ، ايلام اور لرستان کے درميان رابطے کا کام کرتا تھا - اس کے 4 برج تھے جن مين سے دو ابھي باقي ہيں - اس کے بنيادي برجوں کي چوڑائي  6 ميٹر اور اس کي لمبائي 17ميٹر ہے - اس پل کي بناوٹ ميں مٹي اور پتھر وں کا استعمال کيا گيا ہے - اس پل کو ديکھنے کے ليۓ ضروري ہے کہ گراوند ديہات کے نزديک کوہ دشت کي طرف جايا جاۓ -

پل شکسته سرطاق ساربان

يہ پل بھي ايک اندازے کے مطابق ساساني دور کا ہے - يہ پل بھي شاپورخواست کے قديم راستے پر واقع ہے - يہ پل ماسور ديہات سے ايک کلوميٹر کے فاصلے پر واقع ہے - اس پل کي  لمبائي 143 ميٹر ہے - اس پل کي بنياديں بيضوي شکل کي ہيں - اس پل کي بناوٹ ميں استعمال ہونے والے مواد کي وجہ سے پل کشکان کي طرح معلوم ہوتا ہے - معلوم يہ ہوتا ہے کہ اس پل کي قدمت پل کشکان سے کہيں زيادہ ہے - يہ پل شاپور خواست کے قديم راستے پر واقع ہونے کي وجہ سے ، تاريخي دور محرز  سے متعلقہ معلوم ہوتا ہے -

.

پل کهلرت- ممولان

يہ پل  آل حسنويہ دور حکومت ميں بنوايا گيا  اور  خرم آباد سے خوزستان کي طرف جانے والي سڑک کے کنارے واقع ہے - اس پل کي بنياديں بھي بيضوي شکل کي ہيں - اس کي بناوٹ ميں سرخ رنگ کے پتھروں کا استعمال ہوا ہے جس کي وجہ سے  اس کا رنگ سرخ دکھائي ديتا ہے - (ختم شد)


متعلقہ تحریریں:

صوبہ فارس

صوبہ خراسان کا ايک خوبصورت تفريحي مقام  ( حصّہ دوّم )